اسلام آباد میں گزشتہ کئی دنوں سے بلوچ گمشدہ افراد کی بازیابی کے لئے ان کے لواحقین کے جاری دھرنے کے 5 منتظمین لاپتہ ہوگئے۔
بلوچ مسنگ پرسن کیمپ میں موجود سمی دین بلوچ نے ٹوئٹر سے جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ ’لاپتہ افراد کے دھرنے میں موجودہمارے پانچ ساتھیوں کو گرفتار کرکے لے گئے ہیں ان سے ہمارا رابطہ بھی نہیں ہو پا رہا ہے اورہمارے کچھ اور ساتھی بھی ہمیں نہیں مل رہے ہیں جن کیلئےہم نے اسلام آباد کے تین پولیس تھانوں میں پوچھنے گئے ہیں لیکن ابھی تک ساتھیوں کے ساتھ رابطہ ممکن نہیں ہورہاہے۔‘
لاپتہ افراد کے دھرنے میں موجودہمارے پانچ ساتھیوں کو گرفتار کرکے لے گئے ہیں ان سے ہمارا رابطہ بھی نہیں ہو پا رہا ہے اورہمارے کچھ اور ساتھی بھی ہمیں نہیں مل رہے ہیں جن کیلئےہم نے اسلام آباد کے تین پولیس تھانوں میں پوچھنے گئے ہیں لیکن ابھی تک ساتھیوں کے ساتھ رابطہ ممکن نہیں ہورہاہے۔
— Sammi Deen Baloch (@SammiBaluch) February 18, 2021
اطلاعات کے مطابق گرفتار و لاپتہ افراد میں سرور بلوچ، طلال بلوچ، ابو بکر بلوچ، سلمان بلوچ، اکرام بلوچ، باول بلوچ، مقصود بلوچ، حمید بلوچ اور یاسر بلوچ شامل ہیں۔
5 Baloch students were seen being picked up by police by eyewitnesses. A further 3 are missing. This comes a day after a federal minister taunted Baloch missing persons families by saying at least they could protest safely ‘in Punjab’. Shameful is an understatement.
— Ammar Rashid ☭🌹 (@AmmarRashidT) February 18, 2021
اطلاوات کے مطابق 5 بلوچ افراد کو پولیس کی جانب سے گرفتار کرتے عینی شاہدین نے دیکھا ہے جبکہ ابھی تک کی طلاعات کے مطابق لاپتہ افراد کی تعداد 4 ہے۔
منتظمین کے مطابق انہوں نے تمام پولیس سٹیشنز میں پتہ کیا مگر ان کے کسی ساتھی کا تاحال معلوم نہیں ہو سکا۔
