URDUINSIGHT.COM

بہادر لڑکی

ایک دن آمنہ نے انہیں بتایا کہ گاﺅں سے کچھ فاصلے پر ایک بہت ہی خوبصورت جنگل ہے کہو تو کل ہم تینوں اس جنگل کی سیر کے لئے جائیں یہ سن کر مناہل اور فاطمہ نے کہا کہ ہم ضرور چلیں گی

ایک گاﺅں میں دو بہنیں فاطمہ اور مناہل رہتی تھی ان دونوں کو گھومنے پھرنے کا بہت شوق تھا انہیں جب وقت ملتا تو گھومنے کے لئے نکل جاتیں ان دونوں کی ایک دوست بھی تھی جس کا نام آمنہ تھا آمنہ کو بھی ان دونوں کی طرح گھومنے کا بہت شوق تھا ایک دن آمنہ نے انہیں بتایا کہ گاﺅں سے کچھ فاصلے پر ایک بہت ہی خوبصورت جنگل ہے کہو تو کل ہم تینوں اس جنگل کی سیر کے لئے جائیں یہ سن کر مناہل اور فاطمہ نے کہا کہ ہم ضرور چلیں گی تو صبح نو بجے ہمارے گھر آجانا اگلے روز آمنہ مقررہ وقت پر مناہل اور فاطمہ کے گھر پہنچی اور تینوں جنگل کی سیر کے لئے نکل پڑئے دس بجے کے قریب وہ تینوں جنگل پہنچ گئی تینوں نے ایک درخت کے نیچے بیٹھ کر کچھ دیر کے لئے آرام کیا اور پھر اپنی سیر کرنے کےلئے نکل کھڑی ہوئیں جنگل میں سیر کرنے میں انہیں بہت مزا آرہا تھا کیونکہ جنگل واقع بہت خوبصورت تھا وہاں بہت سے پیارے پیارے جانور جیسے کے خرگوش ہرن وغیرہ بھی تھے وہ جنگل کی سیر کرتے رہے اور جانوروں کے ساتھ کھیلتے رہے ان تینوں نے اپنا آدھا دن کھیلنے اور سیر کرنے میں لگادیا کھیلتے کھیلتے مناہل کا پاﺅں کسی چیز سے ٹکرا گیا اس نے دیکھا تو وہ ایک ڈبہ تھا مناہل نے فاطمہ اور آمنہ کو بھی بلایا اور ڈبہ کھولا اس ڈبے کے اندر ایک نقشہ اور ایک چھوٹی سی پرچی تھی جس پر لکھا ہو اتھا نقشے کے مطابق چلتے رہو وہ تینوں نقشے کے مطابق چلنا شروع ہوگئیں چلتے چلتے فاطمہ کا پاﺅں ایک اور ڈبے سے ٹکرایا اس ڈبے میں سے بھی ایک پرچی نکلی جس پر لکھا تھا کہ تم جلد ہی ایک ایسے گھر میں پہنچو گے جہاں ایک لڑکی قید ہے ان تینوں نے پرچی پڑھی اور کہا ہم اس لڑکی کو ضرور بچائے گئے کچھ دیر چلتے چلتے مناہل کو ایک اور ڈبہ نظر آیا جو پچھلے دو ڈبوں جیسا ہی تھا مناہل نے فاطمہ اور آمنہ کو روکا اور ڈبے کو کھول کہر اس میں سے پرچی نکالی اور پڑھی اس پر لکھا تھا کہ لڑکی جادوگرنی کی قید میں ہیں اسے بچانا ہے تو جادرگرنی کی چھڑی چھیننی ہوگی یہ پڑھ کر تینوں سوچ میں پڑھ گئی کہ ہم یہ کیسے کریں گی؟مگر پھر تینوں یہ سوچ کر چلتی رہیں کہ اس لڑکی کو بچانا ہے اب وہ اس گھر کے سامنے پہنچ چکی تھیںا نہوں نے دیکھا کہ گھر کا دروازہ کھلا ہے وہ تینوں آہستہ آہستہ گھر کے اندر گھس گئیں اور اُس لڑکی کو ڈھونڈنے کے لیے الگ الگ ہوگئیں انہوں نے سارے کمرے دیکھے لیکن وہ لڑکی نہ ملیں اب تینوں سیڑھیاں چڑھ کر اوپر چلی گئیں اوپر دو کمرے تھے انہوں نے ایک کمرے کو دیکھا تو وہاں کوئی بھی نہیں تھا دوسرے کمرے کا دروازہ کھولنا چاہا لیکن وہ دروازہ بند تھا اُسے کھولنے کےلئے چابی کی ضرورت تھی وہ تینوں سمجھ گئی کہ لڑکی اسی کمرے میں ہے اچانک ان تینوں پر جادوگرنی نے حملہ کردیا وہ تینوں جادوگرنی کو دیکھ کر حیران تھیں انہوں نے جادوگرنی کے ہاتھ میں چھڑی دیکھی تو انہیں یاد آیا کہ دروازہ کھولنے کے لئے یہی چھڑی درکار ہے جادوگرنی چھری سے بجلی جیسی کوئی چیز نکال رہی تھی یہ دیکھ کر فاطمہ نے مناہل اور آمنہ سے کہا تم دونوں جادوگرنی کا دھیان ہٹاﺅ میں کچھ کرتی ہوں مناہل اور آمنہ جادوگرنی کا دھیان ہٹانے میں مصروف ہوگئیں اور فاطمہ سامنے والے کمرے سے کچھ لینے کے لیے چلی گئی اب فاطمہ کمرے سے باہر آئی اور جادگرنی سے کہنے لگی ہمت ہے تو مجھے مار کے دکھاﺅ یہ سن کر مناہل پریشان ہوگئیں جادوگرنی کو غصہ آیا اور اس نے چھڑی فاطمہ کی طرف کی چھڑی سے نکلنے والی بجلی جب فاطمہ کی طرف آئی تو اس نے ایک شیشہ اسکے آگے کردیا بجلی شیشے سے ٹکرائی اور جادوگرنی کو لگ گئی جادوگرنی چیخیں مارنے لگی اس کی ساری طاقت ختم ہوگئی اور وہ مرگئی تینوں لڑکیاں یہ دیکھ کر بہت خوش ہوئی انہوں نے دیکھا کہ چھڑی چھوٹی ہوتے ہوئے ایک چابی بن گئی انہوں نے چابی پکڑی اور دروازہ کھولا تو اندر ایک لڑکی بے ہوش پڑی تھی آمنہ نے اسکے اوپر پانی چھڑکا تو وہ ہوش میں آگئی اس نے بتایا کہ اس کا نام عائشہ ہے وہ ڈبے جو تم تینوں کو راستے میں ملے وہ جادوگرنی کی چھڑی کی مدد سے میں نے ہی پھیلائے تھے جب جادوگرنی نے دیکھا کہ میں نے اسکی چھڑی پکڑی ہے تو اس نے مجھے بے ہوش کردیا یہ سن کر مناہل نے کہا اب تم ہمارے ساتھ رہنا ہمارے ساتھ ہمارے گاﺅں چلو عائشہ یہ سن کر بہت خوش ہوئی اور تینوں کاشکریہ ادا کیا اور چاروں لڑکیوں نے گاﺅں کا رخ کیا اور صحیح سلامت گاﺅں پہنچ گئیں۔

Facebook
Telegram
WhatsApp
Print

URDUINSIGHT.COM

خبروں اور حالات حاضرہ سے متعلق پاکستان کی سب سے زیادہ وزٹ کی جانے والی ویب سائٹ ہے۔ اس ویب سائٹ پر شائع شدہ تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں۔