ٹوکیو (ویب ڈیسک) جاپان کے ایک ایئر پورٹ کے رن وے پر دوسری جنگِ عظیم کے دوران بظاہر امریکا کا پھینکا ہوا بم پھٹنے سے ٹیکسی وے میں گڑھا پڑگیا۔ اس حادثے کے نتیجے میں جنوب مغربی جاپان کے میازاکی ایئر پورٹ پر 80 سے زیادہ پروازیں منسوخ کرنا پڑیں۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق زمین میں دبا ہوا بم پھٹنے سے کوئی بھی ہلاک یا زخمی نہیں ہوا۔ وزارتِ مواصلات کے حکام نے بتایا کہ جس وقت دھماکا ہوا تب وہاں قریب کوئی طیارہ نہیں تھا۔سیلف ڈیفینس فورس اور پولیس نے اس بات کی تصدیق کردی ہے کہ یہ دھماکا 500 پاؤنڈ وزمی بم کے پھٹنے سے ہوا۔ مزید تفصیلات بتانے سے گریز کیا گیا ہے۔ اس امر کا جائزہ لیا جارہا ہے کہ اتنی مدت سے وہاں پڑا ہوا بم اچانک کیسے پھٹ گیا۔
کیوشو نامی جزیرے پر واقع ایئر پورٹ کے رن وے پر دھماکے کی فوٹیجز بھی ریلیز کی گئی ہیں۔ یہ ایئر پورٹ 1943 میں جاپانی بحریہ کے اڈے کے حصے کے طور پر شروع کیا گیا تھا۔ یہاں سے درجنوں کامی کازے یعنی خود کش مشن روانہ کیے گئے۔ایئر پورٹ کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ پورے یقین سے نہیں کہا جاسکتا کہ یہ بم واقعی دوسری جنگِ عظیم کے دوران اتحادی افواج نے پھینکا تھا یا جاپانی فوج ہی نے یہاں دبایا تھا۔
ایک نزدیکی ایوی ایشن سکول کی بنائی ہوئی ویڈیو وائرل ہوئی ہے جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ دھماکے سے رن وے کے ٹکڑے کسی فوارے کے مانند بلند ہوئے۔