شیر نے ایسا زور دار پنجہ مارا کہ بلی اُڑتی ہوئی درخت سے ٹکرائی
ایک دن جنگل کا بادشاہ اپنے وزیر چیتے کے ساتھ ریاست کی سیر کے لئے روانہ ہوا۔راستے میں وزیر نے جنگل کے حالات کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا:”بادشاہ سلامت!آپ کی حکومت سے ہر کوئی خوش ہے۔سارے جانور امن اور سکون سے رہتے ہیں،لیکن ایک بلی ہے جو سب کے ساتھ لڑتی رہتی ہے۔اسی وجہ سے سب اسے جھگڑالو بلی کہتے ہیں۔
”ہم کسی کو بھی اپنے جنگل میں فساد پھیلانے کی اجازت نہیں دے سکتے،اسے ضرور سبق سکھائیں گے۔“شیر نے جواب دیا۔
وزیر بولا:”جناب!وہ بڑی غصے والی اور بد تمیز ہے،کہیں آپ کی بے عزتی نہ کر دے۔“
”تم پریشان نہ ہو،جیسا شکار ویسا جال۔“شیر نے کہا۔شیر اور چیتا دونوں جنگل میں گھومتے رہے یہاں تک کہ دوپہر کا وقت ہو گیا۔
بادشاہ نے گھنے درختوں کے پاس سستانے کا ارادہ کیا۔
شیر درختوں کے سائے میں لیٹا آرام کر رہا تھا کہ اوپر سے ایک ہڈی اس کے سر پر گری۔شیر نے غصے سے اوپر دیکھا تو ایک شاخ پر موٹی سی ایک بلی بیٹھی نظر آئی،جو بڑے مزے سے گوشت چبا رہی تھی اور ہڈیاں نیچے پھینک رہی تھی۔شیر نے اشارے سے وزیر کو بلا کر اس بلی کے بارے میں پوچھا۔
وزیر نے بلی کی طرف دیکھا تو پہچان لیا اور کہنے لگا:”حضور!میں نے صبح جس جھگڑالو بلی کے بارے میں بتایا تھا،یہ وہی ہے۔
شیر نے وزیر سے کہا:”بلی کو ہمارے سامنے پیش کرو۔“
وزیر،بلی سے مخاطب ہو کر بولا:”خالہ!نیچے آؤ،بادشاہ سلامت کو تم سے ضروری بات کرنی ہے۔“وزیر کو جس کا ڈر تھا وہی ہوا۔بلی چیخ کر بولی:”مجھے خالہ کیوں کہا؟ابھی میری عمر ہی کیا ہے؟اپنے لفظ واپس لو۔“
شیر سمجھ گیا کہ وزیر سچ ہی کہہ رہا تھا،یہ تو واقعی جھگڑالو بلی ہے۔
اس نے وزیر کو خاموش رہنے کا اشارہ کیا اور خود پیار سے کہنے لگا:”محترمہ!میرا وزیر تو جاہل ہے،اس کی طرف سے میں معافی چاہتا ہوں،ذرا نیچے آیئے ایک حکومتی معاملے میں آپ سے مشاورت کرنی ہے۔“
بلی منہ چڑھاتے بولی:”اچھا،معاف کیا ،بولو کیا مشورہ چاہیے؟“
شیر نے بڑے پیار سے کہا:”تم ایک لائق فائق بلی ہو،پورے جنگل میں تمہاری سمجھداری اور دانشمندی کے چرچے ہیں،لہٰذا میں چاہتا ہوں کہ تمہیں اپنا وزیربنا لوں۔
“
یہ سنتے ہی موجودہ وزیر کے تو کان کھڑے ہو گئے اور وہ حیرت سے شیر کو دیکھنے لگا،مگر شیر نے آنکھ سے اشارہ کرتے ہوئے تسلی دی۔دوسری جانب وزارت کی پیش کش سن کے بلی تو پھولے نہ سمائی،خوشی خوشی چھلانگ لگا کر درخت سے نیچے اُتر آئی اور شیر کے قریب آکر خوشی سے بولی:”بادشاہ سلامت!مجھے قبول ہے۔“لیکن شیر نے ایسا زور دار پنجہ مارا کہ بلی اُڑتی ہوئی درخت سے ٹکرائی۔بلی نے اُٹھ کر بھاگنا چاہا، مگر ناکام رہی،شیر نے فوراً اسے گرفتار کرنے کا حکم دیا۔مقدمہ چلا اور بلی کو اپنے کیے کی سزا مل گئی۔اس کے بعد بلی نے سب سے معافی مانگی اور کبھی کسی کو پریشان نہ کیا۔