URDUINSIGHT.COM

بانو اور رانو

 

بانو اور رانو دونوں ایک ہی محلے میں رہتی تھیں لیکن بانو سکول اور گھر کے ہر کام میں دلچسپی لیتی تھی وہ تھی بھی بہت ذہین اور عقل مند،جب کہ رانو آرام پسند اور تھوڑا بے وقوف اور کم عقل تھی.

بانو اور رانو نام کی دو لڑکیاں تھیں۔ وہ دونوں اچھی سہیلیاں تھیں۔ بانو اور رانو دونوں ایک ہی محلے میں رہتی تھیں لیکن بانو سکول اور گھر کے ہر کام میں دلچسپی لیتی تھی وہ تھی بھی بہت ذہین اور عقل مند،جب کہ رانو آرام پسند اور تھوڑا بے وقوف اور کم عقل تھی۔

ایک مرتبہ بانو نے گرمیوں کے دنوں میں اپنی نانی جان کے گھر جانے کا ارادہ کیا اور نانی جان کے گھر جانے کی تیاری کرنے لگی۔

راستے میں اُسے ایک گائے ملی، گائے نے کہا:”بیٹی! میرے آس پاس جو گوبر ہے اُسے صاف کر دو تاکہ میں آرام سے بیٹھ سکوں۔“رانو نے گوبر صاف کر دیا اور آگے بڑھنے کے بعد ایک برگد کا پیڑ ملا،پیڑ نے کہا:”بیٹی !میرے پاس جو سوکھے پتے پڑے ہیں اُنھیں صاف کر دو،لوگ میرے سائے میں بیٹھ کر گندگی پھیلا جاتے ہیں۔

بانو نے سوکھے پتے صاف کر دیئے۔

اب وہ آگے بڑھنے لگی تب ہی اُسے ایک پتھر ملا،اُس نے کہا:” ’بیٹی!یہاں میرے چاروں طرف جو ٹکڑے پڑے ہیں اُنھیں صاف کر دو۔“ بانو نے اُسے صاف کر دیا اور وہ اپنی نانی جان کے گھر پہنچ گئی۔ وہاں جا کر اُس نے اپنی بوڑھی نانی جان کے کاموں میں ہاتھ بٹایا،جب بانو اپنے گھر واپس آنے لگی تو اُس کی نانی جان نے اُسے بہت سارے تحفے دیے۔

واپس آتے وقت اُسے وہی پتھر ملا جس کے چاروں طرف ٹکڑوں کے بجائے سونے کی اینٹ پڑی ہوئی تھی۔

پتھر نے کہا:”بیٹی!تم جتنی چاہو اینٹ لے لو۔بانو نے کچھ اینٹیں لے لیں اور آگے بڑھنے گئی۔ پھر اُسے برگد کا وہی پیڑ ملا،رانو نے پیڑ کے کہنے پر اس کی شاخوں سے لٹکے ہوئے قیمتی کپڑوں میں سے کچھ کپڑے لے لیے۔ اب بانو آگے بڑھی اُسے وہی گائے ملی ،گائے نے کہا:”بیٹی تم جتنا چاہو اُتنا دودھ پی لو اور یہ میٹھا بھی ساتھ لے جاؤ۔ بانو اس طرح اپنے گھر واپس آگئی۔

اور سبھی باتیں اُس نے اپنی سہیلی رانو کو بتائیں۔

رانو نے بھی اُس کی باتیں سن کر اپنی نانی جان کے گھر جانے کا ارادہ کر لیا اور وہ جانے کی تیاری کرنے لگی۔راستے میں جاتے وقت اُسے وہی گائے ملی ۔گائے نے کہا:”بیٹی!تم یہ گوبر صاف کر دو۔ اس پر رانو نے کہا میں بانو نہیں ہوں جو آپ کی بات مانوں۔“آگے بڑھنے پر اُسے وہی برگد کا پیڑ اور پتھر ملے اور ان دونوں نے جب رانو سے صفائی کرنے کو کہا تو اس نے انھیں بہت ٹکا سا جواب دے دیا۔

اب وہ اپنی نانی جان کے گھر پہنچ گئی نانی جان کے گھر جا کر اُس نے کوئی کام نہیں کیا بلکہ خوب کھایا پیا اور نئی نئی چیزوں کی بے جاضد بھی کی۔

جب رانو اپنے گھر لوٹنے لگی تو اُس کی نانی نے اپنی کام چور نواسی کو کچھ بھی تحفہ نہیں دیا۔ راستے میں واپس آتے وقت وہی پتھر اور برگد کے پیڑ ملے۔ ان دونوں نے رانو پر چھوٹے چھوٹے پتھروں اور سوکھے پتوں کی برسات کر دی،رانو وہاں سے بچ بچا کر نکلی کہ وہی گائے مل گئی گائے نے ایسے ایسی زور کی لات ماری کہ وہ دور جا گری اس طرح اُسے بہت زخم آئے اور وہ زخمی حالت میں اپنے گھر پہنچ گئی۔ اسی لئے کہا جاتا ہے کہ دوسروں کے کام آنا اچھی بات ہے۔

Facebook
Telegram
WhatsApp
Print

URDUINSIGHT.COM

خبروں اور حالات حاضرہ سے متعلق پاکستان کی سب سے زیادہ وزٹ کی جانے والی ویب سائٹ ہے۔ اس ویب سائٹ پر شائع شدہ تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں۔