لاہور ) ممتاز افسانہ نگار محمد منشا یاد کی آج 13 ویں برسی منائی جا رہی ہے۔
ممتاز افسانہ نگار منشا یاد 5 ستمبر 1937ءکو حافظ آباد کے قریب ایک گاوں میں پیدا ہوئے، ان کا اصل نام محمد منشا تھا تاہم منشا یاد کے قلمی نام سے ادبی سفر کا آغاز کیا، پہلا افسانہ 1955ءمیں منظر عام پر آیا۔
منشا یاد نے ترقی پسند تحریک کے غلبے کے باوجود اپنے لئے ایک نئی اور الگ راہ تلاش کی، ان کا نقطہ نظر تھا کہ کہانی قاری کی سمجھ میں آنی چاہئے، ”بند مٹھی میں جگنو“، ”ماس اور مٹی“ اور ”خلا اندر خلا“ ان کی کہانیوں کے نمائندہ مجموعے ہیں۔
”جنون“، ”بندھن“، ”آواز“ اور”پورے چاند کی رات“ منشا یاد کے معروف ٹی وی ڈرامے ہیں، ان کے پنجابی ناول ”ٹاواں ٹاواں تارا“ کو ایک ڈرامہ سیریل میں ڈھالا گیا جو ”راہیں‘ کے نام سے سرکاری ٹی وی پر نشر ہوا نے بہت مقبولیت حاصل کی۔
منشا یاد نے اسلام آباد میں حلقہ ارباب ذوق کی شاخ بھی قائم کی، حکومت پاکستان نے 2004ءمیں منشا یاد کو تمغہ برائے حسن کارکردگی سے نوازا، 2006ءمیں انہیں پنجابی میں بہترین ناول نگاری کا بابا فرید ادبی ایوارڈ ملا، 2010ءمیں عالمی فروغ ادب ایوارڈ کے حق دار بھی ٹھہرے۔
ممتاز افسانہ نگار منشا یاد 15 اکتوبر 2011ءکو اسلام آباد میں وفات پاگئے اور وہیں آسودہ خاک ہوئے۔