حضرت حنظلہ رضی اللہ عنہ، جن کا پورا نام حنظلہ بن ابی عامر تھا، ان کا تعلق مدینہ کے ایک معزز خاندان سے تھا۔ ان کے والد ابوعامر راہب تھے، جو ابتدا میں اسلام قبول کرنے کے بجائے اس کے مخالف رہے، جبکہ حضرت حنظلہ نے اسلام قبول کیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مخلص صحابی بن گئے۔
حضرت حنظلہ کو غسیل الملائکہ کے لقب سے بھی یاد کیا جاتا ہے، جس کا مطلب ہے کہ انہیں فرشتوں نے غسل دیا۔ اس لقب کے پیچھے ایک خاص واقعہ ہے: جب غزوہ اُحد کا وقت آیا تو حضرت حنظلہ کی ابھی نئی شادی ہوئی تھی، اور وہ اپنی بیوی کے ساتھ تھے۔ لیکن جب انہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف سے جنگ میں شامل ہونے کی آواز پہنچی، تو انہوں نے فوراً جنگ کے لیے نکلنے کا فیصلہ کیا۔ ان کے جوش و جذبے کی شدت اتنی تھی کہ وہ بغیر غسل کیے میدانِ جنگ کی طرف روانہ ہوگئے۔
غزوہ اُحد کے دوران حضرت حنظلہ بہادری سے لڑے اور کفار کے ہاتھوں شہید ہوگئے۔ جنگ کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے فرشتوں کو دیکھا جو حضرت حنظلہ کو پانی سے غسل دے رہے تھے۔ اس پر صحابہ کرام نے ان کے گھر والوں سے اس کا سبب پوچھا تو معلوم ہوا کہ وہ اپنی بیوی کے ساتھ تھے اور بغیر غسل کیے میدان جنگ کی طرف چلے گئے تھے۔
حضرت حنظلہ کی اس قربانی اور ایمانی جوش کی بنا پر انہیں غسیل الملائکہ کے اعزاز سے یاد کیا جاتا ہے۔